آئی جی سی ٹی ڈی ثناء اللہ عباسی کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کی گئی ،رپورٹ میں بتایا گیا کہ نقیب اللہ محسود کے فون فرانزک نے بھی پولیس مقابلہ کوجعلی ثابت کردیا ہے۔
تحقیقاتی رپورٹ میں موجود کال ڈیٹا کے ریکارڈ کے مطابق گرفتاری کے وقت نقیب اللہ ابوالحسن اصفہانی روڈ پر تھا، اسے حراست میں لینے والے پولیس اہلکاروں کا سی ڈی آر بھی اسی علاقے سے ملا ہیں۔
سی ڈی آر کے مطابق نقیب اللہ کو 3جنوری کو حراست میں لیا گیا اور اس کا موبائل فون 4 جنوری کو بند ہوا جس سے اس کی زیرحراست ہونے کی تصدیق ہوتی ہے جبکہ 4 جنوری سے اس کی ہلاکت اور اب تک اس کا موبائل فون بند ہے۔
رپورٹ کے مطابق نقیب اللہ کے زیر استعمال 2 موبائل فون تھے اور ان سے دہشت گردوں سے رابطوں کا ثبوت نہیں ملا۔
رپورٹ کے مطابق نقیب اللہ کے زیر استعمال 2 موبائل فون تھے اور ان سے دہشت گردوں سے رابطوں کا ثبوت نہیں ملا۔
No comments:
Post a Comment